ایران کے وزیر خارجہ جاوید ظریف نے کہا ہےکہ دنیا کے طاقتور ممالک کے ساتھ
ہوئے جوہری معاہدے کی اگر خلاف ورزی کی گئی تو ان کا ملک دوسرے متبادل پر
غور کر سکتا ہے۔ مسٹر ظریف نے کل کہا کہ جوہری معاہدے کے مطابق ایران نے
پالیسیوں کو نافذ کیا ہے جبکہ امریکہ اور وہاں کی موجودہ انتظامیہ اپنے
وعدے کے مطابق کام نہیں کر رہے ہیں۔ ایران اس معاہدے کے نفاذ میں مصروف ہے
لیکن ہر رکن ملک کو اس کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ امریکی صدارتی انتخابات میں
ڈونالڈ ٹرمپ کی فتح
کے بعد ایران کی جانب سے اس طرح کا رد عمل آیا ہے
کیونکہ نو منتخب صدر جناب ٹرمپ ایران کے ساتھ ہوئے معاہدے کے خلاف ہیں۔ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جولائی 2015 میں جوہری معاہدے کی منظوری
دی گئی تھی۔ ایران کے صدر حسن روحانی نے بدھ کو کہا کہ ان کا ملک امریکہ کے
نو منتخب صدر سے احترام کی توقع کرتا ہے۔ ایران اور عالمی طاقتوں کے
درمیان جوہری معاہدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی عکاسی کرتا
ہے اور اسے ایک حکومت کے فیصلے سے مسترد نہیں کیا جا سکتا ہے۔